از قلم: مولانا سید رضی زیدی
حوزہ نیوز ایجنسی| قربانی صرف چھری اور خون کا نام نہیں، عزم، استقلال اور حق کے لیے سرِ نیزہ بلند کرنے کا نام بھی قربانی ہے۔ آج فلسطین اس قربانی کا سب سے روشن استعارہ ہے۔ عید الاضحی ہر سال عالمِ اسلام میں ایثار، اطاعت اور قربانی کے جذبے کی یاد تازہ کرنے آتی ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی بے مثال قربانی صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ ایمان کی معراج اور اللہ کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنے کا عظیم سبق ہے، جو قیامت تک کے لیے مسلمانوں کے قلوب کو جلا بخشتا رہے گا۔
مگر اس سال جب مسلمان عید الاضحی کے دن جانوروں کی قربانی میں مصروف ہیں، دنیا کے ایک کونے میں، فلسطین کی سرزمین پر مظلوم عوام اپنی جانوں کی قربانی دے رہی ہے، نہ کسی رسم کی ادائیگی کے لیے، نہ دنیاوی عزت کے لیے، بلکہ صرف اور صرف اپنے حق، اپنے ایمان، اور اپنے وطن کی حرمت کی حفاظت کے لیے۔
قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے:لَن یَنَالَ اللّٰہَ لُحُومُہَا وَلا دِمَاؤُہَا وَلَکِن یَنَالُہُ التَّقویٰ مِنکُم(الحج: 37) اللہ کے حضور نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون، بلکہ تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔
آج فلسطینی عوام اس آیت کی عصرِ حاضر میں زندہ تفسیر بنے ہوئے ہیں۔وہ اپنے بچوں کو بمباری کے سائے میں پرورش دے رہے ہیں، نوجوان پتھروں سے ٹینکوں کا مقابلہ کر رہے ہیں، مائیں اپنے جگر گوشوں کے لاشے اٹھا کر بھی عزم کی مشعل تھامے کھڑی ہیں۔ کیا یہ قربانی نہیں؟، کیا یہ روحِ ابراہیمی کا زندہ مظہر نہیں؟۔
عید کے موقع پر جہاں بیشتر مسلم دنیا میں چراغاں اور خوشی کا ماحول ہوتا ہے، وہاں غزہ اور بیت المقدس میں لوگ عید کی نماز سے فارغ ہو کر اپنے شہداء کے قبروں پر جا کر فاتحہ پڑھتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں سوچنا ہوگا: کیا ہم صرف رسم پوری کرنے آئے ہیں؟ کیا قربانی کا پیغام صرف جانور کے ذبح تک محدود ہے؟ کیا امتِ مسلمہ کا ضمیر اتنا مردہ ہو چکا ہے کہ فلسطینی عوام کی عظیم قربانیوں پر خاموش رہے؟
عالمِ اسلام کے لیے یہ لمحۂ فکریہ ہے۔سیاسی اختلافات، مسلکی تعصبات اور سفارتی مصلحتوں کے باوجود، فلسطین کا مسئلہ امتِ مسلمہ کا بنیادی دینی، انسانی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ مسلمانوں کو اپنی حکومتوں سے مطالبہ کرنا ہوگا کہ فلسطین کے حق میں مضبوط موقف اختیار کریں؛ میڈیا اور سماجی پلیٹ فارمز پر فلسطینی عوام کی آواز بنیں؛جیسا کہ بہت سے غیر مسلم غزہ کی آواز بنے ہوے ہیں۔ لوگوں میں فلسطین کے مسئلے سے آگاہی اور جذبۂ حمایت پیدا کریں۔
آج جب مسلمان عید کے موقع پر اللہ کی راہ میں جانور قربان کرتے ہیں، تو لازم ہے کہ دل میں یہ عہد بھی کریں کہ فلسطینی عوام کی مظلومی کو امحسوس کریں۔ ان کے لیے دعا بھی کریں، ان کے ساتھ آواز بھی ملائیں، اور ان کے پیغام کو دنیا کے سامنے پورے شعور کے ساتھ اجاگر کریں۔
کیونکہ زندہ قومیں صرف تہوار نہیں مناتیں، تاریخ کا قرض بھی چکاتی ہیں۔ اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ پالنے والے اس روز کے صدقہ میں فلسطینی عوام کو ظالموں کے ظلم سے نجات عطاء فرما آمین۔ والحمدللہ رب العالمین۔
19:12 - 2025/06/07









آپ کا تبصرہ